میں اس نظم اور ڈسپلن کو دیکھ کر حیران ہوا‘ معلوم کرنے پر بتایا گیا کہ یہ جماعت سے نماز پڑھ رہے ہیں اور ہر مسلمان کو پانچ وقت اسی طرح نماز پڑھنا ضروری ہے۔ میرا دل بہت متاثر ہوا میرے ذہن میں آیا کہ بھار ڈھونے والی اجہل قوم میں یہ ڈسپلن اور نظم جس مذہب نے پیدا کیا
گھر سے باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک قیمتی گاڑی آکر رکی‘ اس میں سے ایک انگریزی پڑھے لکھے ادھیڑ عمر کے صاحب اترے۔ ملاقات کی‘ پانی وغیرہ پیش کرنے کے بعد تعارف ہوا تو معلوم ہوا کہ وہ دہلی کے رہنے والے ایک بہت پڑھے لکھے آدمی ہیں۔ دلی پبلک سکول کی ایک اہم شاخ کے پرنسپل ہیں اور علم کیمیا میں پی ایچ ڈی ہیں۔ ان کو دوسرے لوازمات کے علاوہ ایک لاکھ روپے سے زیادہ تنخواہ ملتی ہے۔ پھلت تشریف آوری کی غرض معلوم کی تو بتایا کہ وہ اسلام قبول کرنے کیلئے آئے ہیں۔ بڑی خوشی ہوئی۔ سعادت سمجھ کر زیادہ تفتیش و تحقیق کے بغیر جلدی کلمہ شہادت کے الفاظ اور ترجمہ کہلوایا اور پرانے نام سے مناسبت رکھتا ہوا نام محمد عمیص تجویز کردیا۔ راقم سطور نے استفادے کیلئے سوال کیا کہ آپ کو اسلام کی دعوت کس نے دی ہے۔
انہوں نے بڑا عجیب جواب دیا۔ مجھے کسی انسان نے نہیں بلکہ اسلام نے خود دعوت دی ہے۔ تفصیل معلوم کرنے پر انہوں نے بتایا کہ میں ایک سال قبل ایک روز احمد آباد میل سے دہلی واپس آیا ٹرین چند گھنٹے تاخیر سے پہنچی میں نے دیکھا کہ اسٹیشن پر بہت سے قلی ایک طرف جارہے ہیں مجھے مزدوروں کے حقوق سے ہمیشہ ہمدردی رہی ہے۔ خیال آیا کہ شاید کوئی ہڑتال ہورہی ہے شاید میں کچھ ان کی مدد کرسکوں سامنے دیکھا کہ وہ ایک جگہ سے خالی لوٹے اٹھا کر چلے‘ پانی بھر کر وہ ہاتھ منہ دھونے لگے۔ دو بجے دوپہر کے وقت ابھی ہاتھ منہ دھونے کی کیا ضرورت پیش آئی؟ میں سوچتا رہا۔ میں نے دیکھا کہ سبھی قلی بہت سلیقے سے ہاتھ پائوں دھو رہے ہیں اور خوب رگڑ رگڑ کر انگلیوں کے بیچ سے بھی صفائی کررہے ہیں۔
میں حیرت میں تھا کہ ایک متعین جگہ انہوں نے چٹائیاں بچھائیں۔ ایک چھوٹی چٹائی آگے بچھائی اور ایک قلی آگے کھڑا ہوگیا اورباقی سب لائنوں میں بہت سلیقے سے کھڑے ہوگئے اور بہت باریکی سے اپنی لائنوں کو سیدھا کیا۔ آگے والے قلی نے اللہ اکبر کہا اور ہاتھ باندھ لیے۔ سب لوگوں نے ساتھ ساتھ ہاتھ باندھ لیے۔ اس نے تھوڑی دیر میں اللہ اکبر کہا اور جھک گیا فوراً سارے قلی جھک گئے‘ پھر کھڑے ہوئے اور انتہائی تربیت یافتہ فوجیوں کی طرح دیر تک کھڑے ہوتے رہے اور جھکتے رہے اور زمین پر سجدہ میں گرتے رہے۔
میں اس نظم اور ڈسپلن کو دیکھ کر حیران ہوا‘ معلوم کرنے پر بتایا گیا کہ یہ جماعت سے نماز پڑھ رہے ہیں اور ہر مسلمان کو پانچ وقت اسی طرح نماز پڑھنا ضروری ہے۔ میرا دل بہت متاثر ہوا میرے ذہن میں آیا کہ بھار ڈھونے والی اجہل قوم میں یہ ڈسپلن اور نظم جس مذہب نے پیدا کیا مجھے اسے پڑھنا چاہیے میں اردو بازار گیا اور انگریزی اور ہندی میں اسلام کے سلسلے میں جو کتاب مجھے ملی لے آیا اور مطالعہ شروع کیا یہ کتابیں پڑھنے کے بعد میں اسلام سے بہت متاثر ہوا مجھے اسلام کو سمجھنے کیلئے قرآن شریف پڑھنے کا تقاضا ہوا قرآن شریف نے میرے دل و دماغ کے دروازے کھول دئیے اور میں نے فیصلہ کیا کہ نجات کیلئے مجھے اسلام قبول کرنا ہے میں بہت سے لوگوں سے ملا مگر ایک پڑھا لکھا انسان سمجھ کر اور ملک کے ایک بڑے بی جے پی لیڈر کا قریبی عزیز ہونے کی وجہ سے لوگ مجھے ایک دوسرے کے پاس بھیجتے رہے چھ ماہ سے میں ادھر ادھر پھر رہا ہوں پرسوں دہلی میں ایک مولانا صاحب نے بتایا کہ آپ پھلت چلے جائیں۔ اللہ کا شکر ہے کہ آج میں ٹھیک جگہ آگیا وہ اسلام قبول کرکے چلے گئے اور اب عزیزوں کی بڑھتی ہوئی مخالفت کی وجہ سے ملازمت چھوڑ کر خلیج میں چلے گئے ہیں۔
راقم سطور آج تک سوچ رہا ہے کہ اسلام کے ہر حکم اور اس کی ہر چیز میں انسانی فطرت کیلئے کس قدر کشش ہے اسلام کے خلاف پوری دنیا کی باطل طاقتوں کی منظم زہر افشانی کے باوجود بھی اسلام لوگوں کیلئے حد درجہ پرکشش ہے ہم غفلت اور ناقدری کی وجہ سے خود قرآنی مسلمان نہیں بن سکتے تو کم از کم قرآنی اسلام کا لوگوں کو صحیح تعارف ہی کراسکتے تو یقینا عقل سلیم رکھنے والے ہر صاحب علم کو اس کو قبول کرنے کیلئے مجبور ہونا پڑیگا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں